خدا کا منصوبہ موت یا زندگی ؟
ڈاکٹر دانیال
تم کيوں مروگا ؟ خدا تعالی کا سوال : حزقی ايل باب ۳۳ آيات 10 اسلئے اے آدمزاد تو بنی اسرائیل سے کہہ تم کيوں کہتے ہو کہ فی الحقیقت ہماری خطائیں اور ہمارے گناہ ہم پر ہیں اور ہم ان میں گھلتے رہتے ہیں ۔پس ہم کیونکر زندہ رہیں گے ؟
11 تو ان سے کہہ خداوند خدا فرماتا ہے مجھے اپنی حيات کی قسم شرير کے مرنے میں مجھے کچھ خوشی نہیں بلکہ اس میں ہے کہ شرير اپنی راہ سے باز آئے اور زندہ ہے ۔اے بنی اسرائیل باز آﺅ۔ تم اپنی بری روش سے باز آﺅ۔تم کیوں مروگے ؟
خدا تعالیٰ کے واضع احکام : ۱: خروج باب ۲۰ 13 تو خُون نہ کر ۔
۲: سورۃ المائدہ ۳۲ اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ لکھ دیا کہ جو شخص کسی کو بغیر اس کے کہ وه کسی کا قاتل ہو یا زمین میں فساد مچانے واﻻ ہو، قتل کر ڈالے تو گویا اس نے تمام لوگوں کو قتل کردیا، اور جو شخص کسی ایک کی جان بچا لے، اس نے گویا تمام لوگوں کو زنده کردیا اور ان کے پاس ہمارے بہت سے رسول ﻇاہر دلیلیں لے کر آئے لیکن پھر اس کے بعد بھی ان میں کے اکثر لوگ زمین میں ﻇلم و زیادتی اور زبردستی کرنے والے ہی رہے۔ ( ترجمہ قرآن ڈاٹکام )
۳: استثنا باب ۲۸ 25 لعنت اُس پر جو بے گناہ کو قتل کرنے کے لیے انعام لے اور سب لوگ کہیں آمین ۔
حکم ماننے کی برکات و نافرمانی کے نتائج : ۱: سورۃ البقرہ ۲۷ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے مضبوط عہد کو توڑ دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کے جوڑنے کا حکم دیا ہے، انہیں کاٹتے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔ ( ترجمعہ قرآن ڈاتکام )
۲: استثنا باب ۲۷ آيت 26 لعنت اُس پر جو اِس شریعت کی باتوں پر عمل کرنے کے لیے اُن پر قائم نہ رہے اور سب لوگ کہیں آمین ۔
۳: استثنا باب ۲۸ آيات 15 لیکن اگر تُو ایسا کرے کہ خداوند اپنے خدا کی بات سُنکر اُسکے سب احکام اور آئین پر جو آج کے دن میں تجھ کو دیتا ہوں احتیاط سے عمل کرے تو یہ سب لعتیں تجھ پر نازل ہونگی اور تجھ کو لگیں گی ۔
۴: استثنا باب ۲۸ آيات 1 اور اگر تُو خداوند اپنے خدا کی بات کو جانفشانی سے مان کر اُسکے سب حکموں پر جو آج کے دن میں تجھ کو دیتا ہوں احتیاط سے عمل کرے تو خداوند تیرا خدا دُنیا کی سب قوموں سے زیادہ تجھ کو سرفراز کرے گا ۔
2 اور اگر تُو خداوند اپنے خدا کی بات سُنے تو یہ سب برکتیں تجھ پر نازل ہونگی اور تجھ کو ملے گیں ۔
انسان کی اپنی مرضی کے علاوہ موت کی طرف لے جانے والی قوتيں : ۱: ابليس يا شيطان کتاب زاد راہ صفحہ نمبر ۱۴۱ تا ۱۴۲
يوحنا کی انجيل باب ۱۰ آيت 10 چور نہِیں آتا مگر چُرانے اور مار ڈالنے اور ہلاک کرنے کو۔ مَیں اِس لِئے آیا کہ وہ زِندگی پائیں اور کثرت سے پائیں۔
۲ : گناہ ( خداتعالیٰ کی نا فرمانی ) روميوں ۵ باب 12 پَس جِس طرح ایک آدمِی کے سبب سے گُناہ دُنیا میں آیا اور گُناہ کے سبب سے مَوت آئی اور یُوں مَوت سب آدمِیوں میں پھَیل گئی اِس لِئے کہ سب نے گُناہ کِیا۔
يعقوب کا خط باب ۱ 14 ہاں ہر شَخص اپنی ہی خواہِشوں میں کھِنچ کر اور پھنس کر آزمایا جاتا ہے۔
15 پھِر خواہِش حامِلہ ہوکر گُناہ کو جنتی ہے اور گُناہ جب بڑھ چُکا تو مَوت پَیدا کرتا ہے۔
16 اَے میرے پیارے بھائِیو! فریب نہ کھانا۔
روميوں کا خط باب ۶23 کِیُونکہ گُناہ کی مزدُوری مَوت ہے مگر خُدا کی بخشِش ہمارے خُداوند مسِیح یِسُوع میں ہمیشہ کی زِندگی ہے۔
موت کا ايک اور پہلو : افسيوں باب ۲ 1 اور اُس نے تُمہیں بھی زِندہ کِیا جب اپنے قُصُوروں اور گُناہوں کے سبب سے مُردہ تھے۔
ھميشہ کی زندگی کيسے پائيں اور زندگی بانٹنے والے کيسے بنيں ؟ يوحنا کی انجيل باب ۱۷ 3 اور ہمیشہ کی زِندگی یہ ہے کہ وہ تُجھ خُدایِ واحِد اور برحق کو اور یِسُوع مسِیح کو جِسے تُونے بھیجا ہے جائیں۔
باب ۵ آيت 24 مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جو میرا کلام سُنتا اور میرے بھیجنے والے کا یقِین کرتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور اُس پر سزا کا حُکم نہِیں ہوتا بلکہ وہ مَوت سے نِکل کر زِندگی مَیں داخِل ہوگیا ہے۔
25 مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ وہ وقت آتا ہے بلکہ ابھی ہے کہ مُردے خُدا کے بَیٹے کی آواز سُنیں گے اور جو سُنیں گے وہ جئیں گے۔
26 کِیُونکہ جِس طرح باپ اپنے آپ میں زِندگی رکھتا ہے اُسی طرح اُس نے بَیٹے کو بھی یہ بخشا کہ اپنے آپ میں زِندگی رکھّے۔
باب ۱ 10 وہ دُنیا میں تھا اور دُنیا اُس کے وسِیلہ سے پَیدا ہُوئی اور دُنیا نے اُسے نہ پہچانا۔
11 وہ اپنے گھر آیا اور اُس کے اپنوں نے اُسے قُبُول نہ کِیا
12 لیکِن جِتنوں نے اُسے قُبُول کِیا اُس نے اُنہِیں خُدا کے فرزند بننے کا حق بخشا یعنی اُنہِیں جو اُس کے نام پر اِیِمان لاتے ہیں۔ دعویٰ یسوع مسیح ( عیسیٰ مسیح ) یوحنا ۱۰ باب ، 27میری بھیڑیں میری آواز سُنتی ہیں اور مَیں اُنہیں جانتا ہُوں اور وہ میرے پِیچھے پِیچھے چلتی ہیں۔ 28اور میں اُنہیں ہمیشہ کی زِندگی بخشتا ہُوں اور وہ ابد تک کبھی ہلاک نہ ہوں گی اور کوئی اُنہیں میرے ہاتھ سے چِھین نہ لے گا۔
Posted in: | Tags: | Comments
(0) | View Count: (7830)