SURA FATIHA
لودیانہ
کرسچن لٹریچر سوسائٹی کی طرف سے
شائع ہوئی
1900
سورہ فاتحہ
بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمـَنِ الرَّحِيمِ
الْحَمْدُ للّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
الرَّحْمـنِ الرَّحِيمِ
مَـالِكِ يَوْمِ الدِّينِ
إِيَّاكَ نَعْبُدُ وإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ
اهدِنَــــا الصِّرَاطَ المُستَقِيمَ
صِرَاطَ الَّذِينَ أَنعَمتَ عَلَيهِمْ غَيرِ المَغضُوبِ عَلَيهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ
ترجمہ
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ جوصاحب سارے جہان کا بہت مہربان نہایت رحم والا مالک انصاند کے دن کا ۔ تجھی کوہم بندگی کریں۔ اورتجھی سے مدد چاہیں۔ چلاہم کو راہ سیدھی ۔ راہ اُن کی جن پر تونے فضل کیا۔نہ جن پرغصہ ہوا۔ اورنہ بہکنے والے۔
بھائیو! جب آپ نمازپڑھتے ہیں تواس کے معنی سمجھنے کے بغیر اس کوطوطی کی طرح دھرانا نہیں چاہیے۔ لیکن اس کے معنوں کو سمجھ کر خدا سے دعا مانگنی چاہیے کیونکہ یہ " فاتحہ" جس کو آپ بار بار دہراتے ہیں بہت اچھی ہے۔
بِسْمِ اللّهِ
یہ بہت خوب ہے ہمیں ہرایک بات خدا کے نام پر بھروسہ کرکے کرنی چاہیے۔ کافر خدا کا نام نہیں جانتے لیکن وہ جو خدا سے ڈرتے ہیں۔ ہروقت خدا کا نام لے کے کام وکلام کرتے ہیں لیکن ضروری امر ہے کہ ہم اس کونیک نیتی سے کریں۔ فرض کرو کہ ہم بِسْمِ اللّهِ کرکے نماز پڑھتے اورسجدہ سے اٹھ کر فوراً جھوٹ بولنایااپنے بھائی کو دھوکا دینا یاگالیاں دینا شروع کریں۔ توکیا یہ خوب ہے؟ ہرگز نہیں۔ لیکن اکثر ہم دیکھتے ہیں کہ دُکاندارجلدی جلدی اپنی نمازپڑھتاہے اور پھر فوراً اپنے خریدار کو جھوٹ بول کر دھوکا دینا چاہتاہے۔ یہ کام محض کافروں کے لائق ہے پر جب آپ بِسْمِ اللّهِ کرکے نماز پڑھتے ہیں توخبردار کہ آپ سے بُرے کام سرزد نہ ہوں۔
الْحَمْدُ للّهِ
اس میں کوئی شک نہیں کہ اُس کی تعریف اوراُس کا جلال ظاہر کرنا ہم سب پر فرض ہے۔
رَبِّ الْعَالَمِينَ
بیشک سچ ہے خدا نے دنیا کو بنایا اوراس کو دن بدن سمبھالتا ہے ۔ وہ سب کا بادشاہ ہے چنانچہ ہمیں اس کے حکموں کو ماننا چاہیے۔ ورنہ اُس بادشاہ کی طرح جو کہ شریروں کوسزا دیتاہے ہمیں سزا دیگا۔
الرَّحْمـنِ الرَّحِيمِ
یہ سچ ہے اگروہ رحیم نہ ہوتا توہم گنہگار کیونکر بچ سکتے صرف اُس کی رحمت اور فضل سے ہم نجات پاسکتے ہیں۔
مَـالِكِ يَوْمِ الدِّينِ
یہ بھی سچ ہے کہ عدالت کے دن سب آدمی اُس کے سامنے کھڑے ہونگے اور اپنے کاموں کا حساب دینگے چونکہ وہ خداوند ہے وہ پوری پوری عدالت کریگا۔
إِيَّاكَ نَعْبُدُ وإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ
یہ بات نہایت اچھی ہے جولوگ خدا کی پرستش نہیں کرتے اور بُتوں کو پوجتے ہیں کافر ہیں۔ وہ خدا کےحکموں کو توڑتے ہیں یہ بات اُس کے حضور سزا کے لائق ہے۔ چاہیے کہ ہم صرف اُسی کی پرستش کریں اورہمیشہ اُسی پر بھروسہ رکھیں۔
اهدِنَــــا الصِّرَاطَ المُستَقِيمَ
ایسی دعا کرنا سچ مچ بہت عمدہ ہے ہم سب گنہگار ہیں ہم بُرے رستہ میں چلنے کو پسند کرتے ہیں۔ شیطان کوشش کرتاہے کہ ہم بُرے رستہ پرچلیں اورخدا کی مدد کے بغیر ہم کسی طرح سے خدا کے حکموں پر اور صراط المستقیم پر نہیں چل سکتے۔
صِرَاطَ الَّذِينَ أَنعَمتَ عَلَيهِمْ
خداہمیشہ اپنے لوگوں سے محبت کرتا ہے "اوراپنے رحم سےاُن کو سیدھا راستہ دکھلاتاہے۔ اوراُن کوطاقت بھی دیتاہے کہ وہ اُس راہ پرچلیں۔
غَيرِ المَغضُوبِ عَلَيهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ
اکثر اشخاص بُرائی کی طرف جاتے ہیں ۔ خدا اُن سے ناراض ہوتاہے ۔ اوروہ آخرکار دوزخ میں اپنا حصہ پائینگے۔ اگرہم اُن کے ساتھ چلیں توہم اُن کے ساتھ ہلاک ہونگے۔
اس لئے ہمارے لئے یہ مناسب ہے کہ اُس کے ساتھ ساتھ خدا کے بندوں کے رستوں پر چلیں تاکہ تباہ نہ ہوں۔ حاصل کلام ہم تسلیم کرتے ہیں کہ سورہ فاتحہ کی تعلیم بہت خوب ہے۔ جب آپ دعا میں اُس کو دہراتے ہیں تواُسکے معنوں کو سمجھ کر دعا مانگیں تاکہ وہ آپ کو راہِ مستقیم پر چلائے۔ لیکن یادرہے کہ یہ نیک راہ پاکیزگی کا رستہ ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ ہمیں خدا کی پرستش کرنی چاہیے لیکن پاک چال وچلن کا بسر کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے ۔ بہت سے خیال کرتے ہیں کہ اگرہم صرف نماز پڑھیں ، زکوات دیں ، روزہ رکھیں اورایسی اورباتیں کریں تو ہم ضرور بچ جائینگے۔ لیکن خدا صرف ان ظاہری کاموں سے خوش نہیں ہوتا۔ بلکہ ظاہر میں پاک چال چلن باطن میں ایک پاک دل طلب کرتاہے۔ اگرہم جھوٹ بولیں اور دھوکادیں لڑائی کریں اورزنا اوردوسرے گناہوں میں مشغول رہیں تو خدا ہم سے کبھی خوش نہیں ہوگا کہ ہم ظاہری طور سے مذہب کے امور میں بڑے سرگرم ہوں۔ یہ سب کام بُری راہ سے متعلق ہیں۔ پس اگرہم دعامانگیں کہ خدا ہمیں راہِ مستقیم پر لیجائے اورپھر بھی بُرے کام کرتے جائیں توپھر ہم نماز صرف طوطے کی طرح ادا کرتے ہیں۔ طوطے کی بھی نہیں بلکہ اس سے بھی بُری طرح سے کیونکہ ہم حقیقتاًریاکاربن چکے کیونکہ طوطے کی طرح ہم معصوم نہیں۔ بلکہ ہم فعلاً خدا کو دھوکا اورمکاری سے غصہ دلاتے ہیں۔ خدا اُن کی نماز سے کبھی خوش نہیں ہوتا جوکہ گناہ کی عادت رکھتے ہیں۔
ایک اوربات غور کے لائق ہے کہ نماز کے وقت آپ اکثر کہتے ہیں " رَبِّ الْعَالَمِينَ ۔۔۔۔۔۔ " وہ رحیم ہے اوراس بناء پر ہم نجات کے اُمید وارہیں۔ کیونکہ ہم سب گنہگار ہیں اوراگر خداوند رحم کرکے ہمارے گناہوں کو معاف نہ کرے توہم کسی طرح سے دوزخ کے عذاب سے بچ نہیں سکتے ۔ لیکن جب خدا " مالک اور" " ملک یوم الدین" کا ہے۔ تووہ کس طرح سے رحم کرسکتاہے؟ فرض کرو کہ ایک آدمی نے خون کیاہے۔ چاہے اس کا مقدمہ کیسے ہی رحیم مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہو تووہ اس پر رحم دکھلانیکا مقدور نہیں رکھتا۔ اس کو عدالت کے قانون کے مطابق انصاف کرنا پڑیگا۔ گو وہ کتنا ہی رحم کرنا پسند کرے لیکن ازروئے قانون اس کوپھانسی کی سزا دینی پڑیگی۔ یہی ہمارا حال ہے ہم سب گنہگار ہیں ۔ ہم ہرروز گناہ کرتے ہیں۔ ہم ہرایک برس میں سینکڑوں گناہ کرتے ہیں اورہزاروں گناہ ہم اپنی زندگی میں کرتے ہیں لیکن خداوند جس کا نام عدل یعنی راستبازی ہے۔
مَـالِكِ يَوْمِ الدِّينِ
اوراس سبب سے آخری دن ہر ایک آدمی کا اُس کے اعمال کے مطابق انصاف کرنا ہوگا۔ اس حالت میں وہ عدالت کے دن کس طرح سے رحم ظاہر کرسکتاہے؟ اور مَـالِكِ يَوْمِ الدِّينِ کیونکر رحیم ہوسکتاہے۔ یہ مشکل محض انجیل مقدس کی تعلیم سے حاصل کی جاتی ہے۔
انجیل مقدس میں لکھاہے کہ سیدنا مسیح نے گنہگاروں کے لئے اپنی جان دی اورگناہ کے لئے کفارہ کیا۔ اُس کفارہ کے وسیلے سے راستباز خداگنہگاروں پر رحیم ہوسکتاہے۔ سیدنا مسیح نے ہمارے گناہوں کا بوجھ اپنے اوپر اٹھالیا اور وہ سزا جوکہ گنہگاروں کو ملنی لازم تھی اُس نے سہی۔ ہم اپنے گناہوں کے سبب سے گویا خدا کے قرضدار تھے لیکن سیدنا مسیح نے قرض ادا کرکے ہمیں آزاد کیا۔ وہ آدمی جوکہ اُس میں پناہ لیتے ہیں وہ گناہ کے نتائج سے بچ جاتے ہیں۔ پس صرف اُس ہی کے ثواب سے خدا جو" مَـالِكِ يَوْمِ الدِّينِ ہے رحیم ہوسکتاہے ۔ خدا اُن پر جواپنا بوجھ سیدنا مسیح پر نہیں ڈالتے یا اُس سے تعلق نہیں رکھتے رحم نہیں کرسکتا۔ وہ عدالت کے دن خداوند کے حضور حساب دینے کیلئے کھڑے ہونگے اوراپنے گناہوں کے سبب سے بہشت میں جانے کے لائق نہ ٹھہرینگے۔ بلکہ ضرور دوزخ میں جائینگے۔ بھائیو! اگرآپ چاہتےہیں کہ آپ خدا کی رحمت میں شریک ہوئیں اوراگرآپ انصاف کے دن رہائی پانا چاہتے ہیں توسیدنا مسیح کا شاگرد ہونا اوراپنا بوجھ اُس پر ڈالنا چاہیے۔ چنانچہ انجیل مقدس میں لکھاہے کہ" ہم اُس میں ہوکے اُس کے خون کی بدولت چھٹکارا۔یعنی گناہوں کی معافی اُس کے نہایت فضل سے پاتے ہیں۔ افسیوں ۱ باب ۷آیت اورپھر یوں لکھاہے " وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ہے فقط ہمارے گناہوں ہی کا نہیں بلکہ تمام دنیا کے گناہوں کا بھی" دیکھو! خدا کا برہ جوجہان کا گناہ اٹھالیجاتاہے " اور رسولوں کے اعمال میں یوں لکھا ہے" کسی دوسرے سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تلے آدمیوں کو دوسر ا نام نہیں بخشا گیا ۔ جس سے کہ ہم نجات پاسکیں۔ دیکھو افسیوں کہ ۱باب کی ۷آیت ،یوحنا کا پہلا خط ۲باب کی ۲آیت اوریوحنا کی انجیل ۱باب ۲۹ آیت اوررسولوں کے اعمال ۴باب کی ۱۲آیت۔
نماز میں یہ تم کہنے کے عادی ہوگئے ہو کہ اهدِنَــــا الصِّرَاطَ المُستَقِيمَ
بھائیو! خدا اُن لوگوں کوپیار کرتاہے جوکہ سیدنا مسیح پر بھروسہ کرتے ہیں۔ کیونکہ ہم انجیل مقدس میں پڑھتے ہیں سیدنا مسیح پر ایمان لاؤ، اورتم نجات پاؤ گے ۔ اعمال ۱۶باب ۳۱آیت ۔ سیدنا مسیح نے خود کہا ہے" راہ ، حق اور زندگی میں ہوں۔ کوئی آدمی بغیر میرے وسیلے باپ کے پاس نہیں آسکتا ہے۔ یوحنا ۱۴باب کی ۶آیت " پس وہی راہ ہے اوراگر ہم اُس راہ چلیں توہم بچ سکتے ہیں۔ اس کے سچے شاگرد بہشت کو جائینگے۔
بھائیو! خدا ہمارا دل چاہتاہے۔ اگرہم اُس کو اپنا دل دیدیں اوراُس کے حکم کو مانیں اوراُس راہ پر چلیں جوکہ اُس نے معافی اورنجات کے لئے بنایا ہے توہم بہشت میں پہنچ جائیں گے ۔ سیدنا مسیح ہی خدا کی راہ ہے ۔ کوئی اورنجات کی راہ نہیں ہے نجات قرآن کو دہرانے سے نہیں ملتی۔ لیکن صرف سیدنا مسیح پر ایمان لانے سے ملتی ہے۔ اگرہم سیدنا مسیح کے وسیلے سے روح القدس پائیں توہمارے دل کے خیالات اورہمارا چال چلن پاک ہوجائیگا ۔ بھائیو! سیدنا مسیح پر ایمان لاؤ۔
تمام شد
مشن پریس۔ لودیانہ ۔ایم۔ وائلی ۔مینجیر