en-USur-PK
  |  
Category
26

ہدایت

posted on
ہدایت

ھدایت ، خدا تعالیٰ کا کام یا انسانوں کا ؟ (مسیحیت اور اسلام میں )
مذھب یا مذاھب پر حق جتانا اور انکا ھر طرح سے اپنی مرضی کے مطابق ڈھال کر استعمال کرنا ایک بات ہے ۔ اور انکی تعلیمات کو سمجھنا اور سمجھ کر عمل کرنا اور جو قیود و حدود متعین کی گئی ہیں انکی عملی پاسداری کرنا دوسری بات ہے۔

انسانوں کی ھدایت کس کا کام ہے ؟
سب انسانوں کے لئےخدا تعالیٰ کی آزاد مرضی جو چاہے ایمان لائے یا نہ لائے ؟ سورۃ ۱۸ ، ۲۹ اور اعلان کردے کہ یہ سراسر برحق قرآن تمہارے رب کی طرف سے ہے۔ اب جو چاہے ایمان ئے اور جو چاہے کفر کرے۔ الموں کے لئے ہم نے وه آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں انہیں گھیر لیں گی۔ اگر وه فریاد رسی چاہیں گے تو ان کی فریاد رسی اس پانی سے کی جائے گی جو تیل کی تلچھٹ جیسا ہوگا جو چہرے بھون دے گا، بڑا ہی برا پانی ہے اور بڑی بری آرام گاه (دوزخ) ہے۔
متی کی معرفت انجیل چوتھا باب ، 17اُس وقت سے یِسُو ع نے مُنادی کرنا اور یہ کہنا شرُوع کِیا کہ تَوبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدِیک آ گئی ہے۔
اگر کوئی نہ قبول کرے تو انبیا اکرام کے لئے فرمان قرآن ؟
سورۃ ۱۰ ،49 اور اگر آپ کو جھٹلاتے رہیں تو یہ کہہ دیجئے کہ میرے لیے میرا عمل اور تمہارے لیے تمہارا عمل، تم میرے عمل سے بری ہو اور میں تمہارے عمل سے بری ہوں۔
رومیوں چھ باب ، 23کیونکہ گُناہ کی مزدُوری مَوت ہے مگر خُدا کی بخشِش ہمارے خُداوند مسِیح یِسُو ع میں ہمیشہ کی زِندگی ہے۔
سورۃ ۲۹ ، 18. اور اگر تم نے (میری باتوں کو) جھٹلایا تو یقیناً تم سے پہلے (بھی) کئی امتیں (حق کو) جھٹلا چکی ہیں، اور رسول پر واضح طریق سے (احکام) پہنچا دینے کے سوا (کچھ لازم) نہیں ہے۔ 41. بیشک ہم نے آپ پر لوگوں (کی رہنمائی) کے لئے حق کے ساتھ کتاب اتاری، سو جس نے ہدایت پائی تو اپنے ہی فائدے کے لئے اور جو گمراہ ہوا تو اپنے ہی نقصان کے لئے گمراہ ہوا اور آپ اُن کے ذمّہ دار نہیں ہیں۔ ( ھدایت خدا کے احکام سورۃ المائدہ 43,47 ، سورۃ ۱۱۹ِ۲۰۰:۲۶ )
روز قیامت فیصلہ ہوگا اورخدا تعالیٰ کے اختیار میں ہوگا۔ سورۃ ۱۳ ،
40
اور اگر ہم (اس عذاب کا) کچھ حصہ جس کا ہم نے ان (کافروں) سے وعدہ کیا ہے آپ کو (حیاتِ ظاہری میں ہی) دکھا دیں یا ہم آپ کو (اس سے قبل) اٹھا لیں (یہ دونوں چیزیں ہماری مرضی پر منحصر ہیں) آپ پر تو صرف (احکام کے) پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے اور حساب لینا ہمارا کام ہے۔
سورۃ ۸۸، 26. پھر یقیناً ہمارے ہی ذمہ ان کا حساب (لینا) ہے۔
سورہ 16 ،61. اور اگر اللہ لوگوں کو ان کے ظلم کے عوض (فوراً) پکڑ لیا کرتا تو اس (زمین) پر کسی جاندار کو نہ چھوڑتا لیکن وہ انہیں مقررہ میعاد تک مہلت دیتا ہے، پھر جب ان کا مقرر وقت آپہنچتا ہے تو وہ نہ ایک گھڑی پیچھے ہو سکتے ہیں اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔
مکاشفہ باب بیس ،12پِھر مَیں نے چھوٹے بڑے سب مُردوں کو اُس تخت کے سامنے کھڑے ہُوئے دیکھا اور کِتابیں کھولی گئِیں ۔ پِھر ایک اَور کِتاب کھولی گئی یعنی کِتابِ حیات اور جِس طرح اُن کِتابوں میں لِکھا ہُؤا تھا اُن کے اَعمال کے مُطابِق مُردوں کا اِنصاف کِیا گیا۔ 13اور سمُندر نے اپنے اندر کے مُردوں کو دے دِیا اور مَوت اور عالَمِ ارواح نے اپنے اندر کے مُردوں کو دے دِیا اور اُن میں سے ہر ایک کے اَعمال کے مُوافِق اُس کا اِنصاف کِیا گیا۔ 14پِھر مَوت اور عالَمِ ارواح آگ کی جِھیل میں ڈالے گئے ۔ یہ آگ کی جِھیل دُوسری مَوت ہے۔ 15اور جِس کِسی کا نام کِتابِ حیات میں لِکھا ہُؤا نہ مِلا وہ آگ کی جِھیل میں ڈالا گیا۔

 

روزہ کی حقیقت, اسلام اور مسیحت میں)
مبارک ماہ رمضان میں تمام اھل اسلام روزہ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مگر کیا ہم اسکے اصل مقصد سے بھی حقیقی واقفیت رکھتے ہیں ؟

زورہ کا حکم و مقصد ؟ پرھیزگار بن جاو: ؟سورۃ البقرہ 183. اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔ ( پرھیزگار معنی ھر برائی سے باز اور فقط نیکی کرنے والا ) کون کون حقیقی پرھیزگار بنتا ہے ) ( ترجمعہ عرفان القرآن ڈاٹکام )
اگر دل و اعمال نہ بدلیں تو روزہ بے فائدہ ہے؟: ﷲ تعالیٰ سے کوئی اجر نہیں ملے گا؟
حدیت مبارکہ : صحیح البخاری: ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے ، ان سے ان کے والد کیسان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص جھوٹ بولنا اور دغابازی کرنا ( روزے رکھ کر بھی ) نہ چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے ۔( قرآن ڈاٹکام)
حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ ‏"‏‏.‏
Reference: Shih al-Bukhari 1903
متی کی معرفت انجیل باب 6، روزہ کے بارے میں تعلیِم ( دکھاوا ، ریاکاری یا؟ )
16
اور جب تُم روزہ رکھّو تو رِیاکاروں کی طرح اپنی صُورت اُداس نہ بناؤ کیونکہ وہ اپنا مُنہ بِگاڑتے ہیں تاکہ لوگ اُن کو روزہ دار جانیں ۔ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ اپنا اجر پا چُکے۔ 17بلکہ جب تُو روزہ رکھّے تو اپنے سر میں تیل ڈال اور مُنہ دھو۔ 18تاکہ آدمی نہیں بلکہ تیرا باپ جو پوشِیدگی میں ہے تُجھے روزہ دار جانے ۔ اِس صُورت میں تیرا باپ جو پوشِیدگی میں دیکھتا ہے تُجھے بدلہ دے گا۔
اصل روزۃ خدا تعالیٰ کیا چاھتا ہے؟اور ہم کیا چاھتے ہیں ؟: یسعیاہ کی کتاب باب ۵۸ ۔حقِیقی روزہ ؟
1
گلا پھاڑ کر چِلاّ ۔ دریغ نہ کر ۔ نرسِنگے کی مانِنداپنی آواز بُلند کر اور میرے لوگوں پر اُن کی خطا اور یعقُو ب کے گھرانے پر اُن کے گُناہوں کو ظاہِر کر۔ 2وہ روز بروز میرے طالِب ہیں اور اُس قَوم کی مانِندجِس نے صداقت کے کام کِئے اور اپنے خُدا کے احکام کوترک نہ کِیا میری راہوں کو دریافت کرنا چاہتے ہیں ۔ وہ مُجھ سے صداقت کے احکام طلب کرتے ہیں ۔ وہ خُدا کی نزدِیکی چاہتے ہیں۔3وہ کہتے ہیں ہم نے کِس لِئے روزے رکھّے جبکہ تُو نظرنہیں کرتا اور ہم نے کیوں اپنی جان کو دُکھ دِیا جبکہ تُو خیال میں نہیں لاتا؟دیکھو تُم اپنے روزہ کے دِن میں اپنی خُوشی کے طالِب رہتے ہو اور سب طرح کی سخت مِحنت لوگوں سے کراتے ہو۔ 4دیکھو تُم اِس مقصد سے روزہ رکھتے ہو کہ جھگڑا رگڑاکرو اور شرارت کے مُکّے مارو ۔ پس اب تُم اِس طرح کاروزہ نہیں رکھتے ہو کہ تُمہاری آواز عالِم بالا پرسُنی جائے۔ 5کیا یہ وہ روزہ ہے جو مُجھ کو پسند ہے؟ اَیسا دِن کہ اُس میں آدمی اپنی جان کو دُکھ دے اور اپنے سر کو جھاؤکی طرح جُھکائے اور اپنے نِیچے ٹاٹ اور راکھ بِچھائے؟کیا تُو اِس کو روزہ اور اَیسا دِن کہے گا جو خُداوند کامقبُول ہو؟۔6کیا وہ روزہ جو مَیں چاہتا ہُوں یہ نہیں کہ ظُلم کی زنجِیریں توڑیں اور جُوئے کے بندھن کھولیں اور مظلُوموں کو آزاد کریں بلکہ ہر ایک جُوئے کو توڑ ڈالیں؟۔ 7کیا یہ نہیں کہ تُو اپنی روٹی بُھوکوں کو کِھلائے اور مِسکِینوں کو جو آوارہ ہیں اپنے گھر میں لائے اورجب کِسی کو ننگا دیکھے تو اُسے پہنائے اور تُو اپنے ہم جِنس سے رُوپوشی نہ کرے؟۔8تب تیری روشنی صُبح کی مانِند پُھوٹ نِکلے گی اور تیری صِحت کی ترقّی جلد ظاہِر ہو گی ۔ تیری صداقت تیری ہراول ہو گی اور خُداوند کا جلال تیرا چنڈاول ہو گا۔ 9تب تُو پُکارے گا اور خُداوند جواب دے گا ۔ تُو چِلاّئے گااور وہ فرمائے گا مَیں یہاں ہُوں ۔اگر تُو اُس جُوئے کو اور اُنگلِیوں سے اِشارہ کرنے کو اور ہرزہ گوئی کواپنے درمِیان سے دُور کرے گا۔ 10اور اگر تُو اپنے دِل کو بُھوکے کی طرف مائِل کرے اورآزُردہ دِل کو آسُودہ کرے تو تیرا نُور تارِیکی میں چمکے گااور تیری تِیرگی دوپہر کی مانِند ہو جائے گی۔

 

Posted in: مسیحی تعلیمات, خُدا, بائبل مُقدس, یسوع ألمسیح, نجات, اسلام, مُحمد, تفسیر القران | Tags: | Comments (21) | View Count: (33975)

Comments

Page 1 of 2FirstPrevious[1]2NextLast
Comment function is not open