en-USur-PK
  |  
10

ذمی

posted on
ذمی

آپ یقنناً یہ سوچ رہے ہونگے کہ ذمی کس بلا کا نام ہے؟ مشرق و مغرب دونوں اطراف میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جنہیں ذمی سے متعلق اسلامی تعلیمات کی سوجھ بوجھ نہیں!

ذمی ایک عربی لفظ ہے جس کے معنی "جو حفاظت کے لائق ہیں" نکلتے ہیں۔ ذمہ،  د غیر مسلم اقلیتوں کے لئے قانونی تفصیلات کو بیان کرتا ہے  جس کا تعلق، انکی معاشی، معاشرتی آزادی سے ہے جو انہیں ایک اسلامی مملکت میں حاصل ہیں۔

اسلام دنیا کو دوگھروں میں تقسیم کرتا ہے، پہلا دارالسلام (اطاعت کا گھر) جس میں تمام اسلامی مملکتیں شامل ہیں۔ اور دالحرب (جنگ کا گھر) جسمیں وہ تمام ممالک شامل ہیں جہاں اللہ کی شریعت قائم نہیں ہوئی ہے۔

(w43.2, and 43.5, p.944, 946-7) In Reliance of the Traveller

میں دارالحرب کو دشمنوں کے علاقہ کیطور پر بیان کیا گیا ہے۔ باوجود جدیدیت میں لپٹی ہوئی نئی تفسیر ان دو گھروں کو مواقعاتی طور پر پیش کرتی ہے،( لیکن اگر ایک مسلمان آزادانہ طور پر اپنے دین پر عمل درآمد کرسکتا ہے تو وہ دارالسلام میں رہتا ہے ، چاہے وہ ایک غیر اسلامی مملکت ہو)بنیادی تشریح کا انحصار اس بات پر ہے کہ مملکت شریعت کا اطلاق کرتی ہے کہ نہیں۔

دارالھدنہ، (جنگ بندی کا گھر) ان ممالک یا علاقوں کی جانب اشارہ کرتا ہے جو جنگ بندی کے مھاہدہ کے پابند ہیں جو کہ غیرمسلم (بنیادی طور پر، یہودی اور مسیحی) خاص قیمت ادا کر کے حاصل کرتے ہیں۔ اور اگر حربی (دارالحرب کے رہنے والے) جزیہ دینے سے انکار کردیں، جنگ جاری و ساری رہتی ہے جب تک کہ وہ ذمی کی حیثیت قبول نہ کرلیں، مارے نہ جائیں، یا پھر اسلام قبول نہ کرلیں۔ روائیتی طور پر اسلام کی نظر میں الھدنہ ایک ایسی حیثیت ہے جس میں کسی کا استحصال کرنا جائز سمجھا جاتا ہے۔

جب کوئی مملکت دارالحرب سے داراسلام میں تبدیل ہوتی ہے تو غیر مسلم جو اطاعت قبول کرلیتے ہیں (تبدیلی دین سے انکار کردیتے ہیں ) ایک معاہدے کے تحت جسے "معاہدہ برائے تحفظ" کہاجاتا ہے ، ذمی کہلائے جاتے ہیں۔

محفوظ ہونے سے ایسا تاثر ملتا ہے کہ "اہل کتاب " ہونیکی وجہ سے مسیحیوں اور یہودیوں سے مناسب سلوک رکھا جاتا ہوگا۔ تاہم "معاہدہ برائے تحفظ" ذمیوں پر سخت پابندیوں کا اطلاق کرتا ہے کہ وہ کس حد تک کیا کچھ کرسکتے ہیں، انکا پہناوا، گفتگو، آنا جانا، نوکری وغیرہ ۔ دراصل ذمی سے مراد ہے کہ مغلوب ذمی، فاتحین مسلمانوں کے قرض خواہ ہیں۔

الماوردی، گیارہویں صدی کہ ماہر شرع اور علم الہیات کے ماہر کہتے ہیں، کہ ذمیوں پر عائد کردہ جزیہ ان کے ایمان سے منکر ہونیکی وجہ سے ذلت کا ایک نشان ہے یا پھر مسلمان کے نرم رویہ کا ترجمان کہ جب وہ زمیوں کو امن سے رہنے کی اجازت دیتے ہیں (بجائے اس کے کہ وہ انہیں غلام بنائیں یا قتل کریں) تا کہ اس رویہ کے بدلے ان سے نرم رویہ برقرار رکھا جائے۔

سورۃ 9:29 ذمی کے لئے بنیاد فراہم کرتی ہے، " ان سے جنگ کرو یہانتک کہ ذلیل ہو کر اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں " جو اہل کتاب میں سے خدا پر ایمان نہیں لاتے اور نہ روز آخرت پر (یقین رکھتے ہیں) اور نہ ان چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں جو خدا اور اس کے رسول نے حرام کی ہیں اور نہ دین حق کو قبول کرتے ہیں، جب تک وہ اطاعت کو صدق دل سے قبول نہ کرلیں اور جزیہ نہ دیں اور اپنے آپ کو مفتوح نہ مان لیں۔

کچھ مسلمان اس پر یہ اعتراض کرسکتے ہیں کہ سیاق و سباق کی روشنی میں یہ لوگوں کی مخصوص جماعت کے لئے کہا گیا ہے۔ بہرحال روائیتی تفیسر یہ صاف ظاہر کرتی ہے کہ مسلمان مفکرین اور عمائدین اس کا اطلاق دوسری جماعتوں پر بھی کرتے ہیں، جیسے جادوگروں پر نہ کہ صرف مسیحیوں پر ہی ۔ البخاری ، حدیث نمبر 384، جلد نمبر 4؛ مالک ، کتاب نمبر 17، نمبر 24۔24۔17اور اس کے علاوہ مسلم ، کتاب نمبر 42، حدیث نمبر 7065؛ ابو داؤد ، کتاب نمبر 13، حدیث نمبر 2955) محمد کو اللہ کی جانب سے یہ حکم ملا تھا کہ تب تک لڑو جب تک وہ دین کو قبول نہ کرلیں یا ہلاک نہ ہوجائیں، یا زمی کی حیثیت سے اطاعت قبول نہ کرلیں۔ (سورۃ 9:29؛ مسلم  کتاب نمبر 19، حدیث نمبر 4294، البخاری جلد نمبر 4، حدیث نمبر 386، وغیرہ)

شرائط بہت آسان ہیں: انہیں ہر حال میں جزیہ ادا کرنا ہوگا، اور یہ سوچنا ہوگا کہ وہ مغلوب ہیں (جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے حقوق محدود ہیں) اپنی اہمیت کھو چکے ہیں، ابن کثیراضافہ کرتے ہیں، کہ انکی کوئی عزت نہیں ، ذلیل اور ناچیز ہیں ۔

جزیہ ، مذہب پر عمل درآمد کرنے، اپنی آزادی کو برقرار رکھنے اور کاروبار کرنے کے لئے ٹیکس ادا کرنا ہے۔ (ابوداؤد ، کتاب نمبر 19، حدیث نمبر 3000)۔ مسلمان اکثر یہ کہتے پائے جائنیگے کہ یہ ٹیکس بہت معمولی نوعیت کا ہے، لیکن محمد انکی کمائی کا  50٪ حصہ وصول کیا کرتا تھا۔ (بخاری ، جلد نمبر 3، حدیث نمبر 881وغیرہ؛ ابن اسحاق، (دی لائف آف محمد ، صحفہ نمبر 515؛ اسپین میں یہ کم از کم 20٪ تھا لیکن انتہائی شرح 80٪ تک پہنچ جاتی تھی ، (ڈوزی ، اسپینش اسلام ، صحفہ نمبر 234)۔

مھاہدہ عمر:

عمر کا مھاہدہ ( خلیفہ دوئم) اس لئے تشکیل دیا گیا کہ مسلمان ان علاقوں پر اپنا تسلط برقرار رکھ سکیں جنہیں انہوں نے حال ہی میں فتح کیا تھا اور جہاں کے شہریوں کی اکثریت ابھی تک غیر مسلم تھی۔ ذیل میں درج ذمی کے حوالے سے مھاہدہ عمر کے بارے میں ابن کثیر کا بیان مثال کیطور پر یوں آیا ہے:

ذمی:

خانقائیں، گرجا گھر یا پناہ گاہیں تعمیر نہیں کرسکتے؛

·        اپنے بچوں کو قرآن ںہیں سکھا سکتے، شرک کی تعلیم کھلے عام نہیں دے سکتے (اللہ کے منکر ہونے کی) کسی کو شرک کے لئے دعوت نہیں دے سکتے (مسیحیت کی دعوت، انجیل کی منادی کے ذریعے) اور ان میں سے جو اسلام قبول کرنا چاہے اسے منع نہیں کرسکتے، اگر وہ ان کی جماعت میں نشست میں براجمان ہونا چاہے اور پہلے سے براجمان ہو؛

·        وہ مسلمانوں کا احترام کریں اور ان جگہوں سے برخاست ہو جائیں جہاں وہ جمع ہوں اور جہاں وہ بیٹھنا یا متبادل نام جو اسلامی ہوں،    اسلامی نام  رکھنے کی ممانعت،

·        وہ ان جیسے کپڑے نہ پہنیں، ٹوپیاں ، پگڑھیاں، چپلیں ، بالوں کی طرز، کلام ،سواری بغیر زین کے ہو، تلواریں کندھے سے نہ لٹکائیں، کسی قسم کا ہتھیار نہ رکھیں؛

گرجاگھروں پر صلیب آویزاں نہ کریں اور نہ ہی بیرونِ کتب، عوامی جگہوں پہ، نہ ہی مسلمانوں کی جگہوں اور بازاروں میں ؛

·        ان کے سامنے کے بال کٹے ہونے چاہئیں، اپنے روائیتی کپڑوں میں ملبوس ہوں، جہاں کہیں بھی ہوں کمر کے گرد بیلٹ ہو۔

·        اگر ان میں سے کسی چیز پر عمل درآمد نہ ہوا ہو، تو مسلمانوں کو اجازت ہے کہ وہ ان سے ایسا سلوک کریں جو نافرمان اور باغیوں کے ساتھ کیا جاتا ہے، یعنی ان سے لڑیں، قتل کریں یا پھر غلام بنالیں۔

اللہ نے محمد پر منکشف کیا (سورۃ 47:4) ' جب تم کافروں سے بھڑ جاؤ تو ان کی گردنیں اُڑا دو۔ یہاں تک کہ جب ان کو خوب قتل کرچکو تو (جو زندہ پکڑے جائیں ان کو) مضبوطی سے قید کرلو۔ پھر اس کے بعد یا تو احسان رکھ کر چھوڑ دینا چاہیئے یا کچھ مال لے کر یہاں تک کہ (فریق مقابل) لڑائی (کے) ہتھیار (ہاتھ سے) رکھ دے۔ (یہ حکم یاد رکھو) اور اگر خدا چاہتا تو (اور طرح) ان سے انتقام لے لیتا۔ لیکن اس نے چاہا کہ تمہاری آزمائش ایک (کو) دوسرے سے (لڑوا کر) کرے۔ اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ان کے عملوں کو ہرگز ضائع نہ کرے گا ۔

جاری و ساری ظلم کے پیش نظر، بہت سے لوگ مسلمان ہوگئے تا کہ وہ جزیہ ٹیکس اور سخت قواعد و ضوابط سے راہ فرار اختیار کرسکیں۔ سلسلہ زمی کا اطلاق نہ صرف محمد کی زندگی میں ہو ابلکہ یہ انیسویں صدی تک جاری رہا ہے۔ آخر کار 1855 میں مصر سے جزیہ کا خاتمہ ہوا۔

http://www.coptic.net/EncylopediaCoptica/

بابر (1483تا 1530) سلطنت مغلیہ کا بانی، جسے مسلمانوں کی برداشت کے حوالے سے ایک قابلِ تقلید نمونہ سمجھا جاتا ہے، اپنی سوانح حیات "بابرنامہ" میں جہادی مہم کے حواے سے  کفار قیدیوں کے متعلق  بیان کرتا ہے ، "  جو قیدی بنا کر لائے گئے ، ان کے متعلق حکم دیا گیا کہ ان کے سر قلم کردئیے جائیں اور کھوپڑیوں کا مینار تعمیر کیا جائے"۔

The Baburnama-Memories of Babur, Prince and Emperor, translated and edited by Wheeler M.Thacktson, Oxford University Press, 1996, p.188.Emphasis add.

کیا زمی ازم بائبل میں موجود ہے؟

دراصل یہودی اور مسیحیوں کے کلام میں اسلام میں موجود اس تعلیم کے ہم منصب کچھ بھی نہیں۔ بلکہ اس کے برعکس ہمیں یہودیوں کے کلام میں ملتا ہے کہ یہودیوں کو تاکید کی گئی کہ ، " سو تم پردیسیوں سے محبت رکھنا کیونکہ تم بھی ملک مصر میں پردیسی تھے۔ " (استشناء 10:19) مسیحیوں سے توقع رکھی جاتی ہے کہ وہ دوسروں کو اپنے سے بہتر سمجھیں، (فلپیوں کے نام خط 2:3)۔ وہ مسلمانوں کی طرح خود کو جنگ کرنے کے لئے مجبور نہیں سمجھتے، کیونکہ یسوع کی بادشاہت اس دنیا کی نہیں، (انجیل بمطابق یوحنا 18:36) مسیحی جناب مسیح کی تعلیمات کی پیرؤی کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے یہ فرمایا کہ اپنے دشمنوں سے محبت کرو اور ان سے مہربانی سے پیش آؤ جو تمہیں اذیت پہنچاتے ہیں (انجیل بمطابق متی 5:44)، ہوسکتا ہے کہ یہودی اور مسیحی ایسے طرز عمل کے مطابق زندگی نہ گزارتے ہوں، لیکن مسلمانوں کے برعکس ان کے پاس امتیازی رویہ کے لئے کوئی جواز موجود نہیں۔  دلچسپ بات یہ ہے کہ ابن جبیر صلیبی جنگوں میں فرینکس کے حوالے سے بتلاتا ہے کہ انہوں نے مغلوب مسلمانوں کو ذمیوں کا درجہ دیا لیکن زمیوں سے فرانسسیوں کا رویہ ان کے پہلے آقاؤں سے حد درجہ بہتر تھا۔

ہوسکتا ہے کہ آپ کو بتلایا گیا ہو کہ انجیل (اناجیل مقدسہ) محرف ہو چکیں ہیں، اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمارا ٹریکٹ بائبل کی صداقت کا مطالعہ کریں۔ اس کے علاوہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ قرآن میں موجود جناب مسیح کے متعلق تعلیمات کا مطالعہ بھی کریں جو ہمارے ٹریکٹ بنام " یسوع اور محمد کا تقابلی جائزہ" میں درج ہے۔

محمد نیک کاموں کے ذریعے سے نجات کے فقط امکانات پیش کرتا ہے ، جبکہ یسوع نے  آپ کو یقینی نجات بہم پہنچانے کے لئے جو کہ خدا کا تحفہ ہے ، موت تک گوارا کی۔ یہ ایسی چیز نہیں جسے آپ خود حاصل کرسکیں۔

جناب مسیح نے دعویٰ کیا کہ وہ ابنِ خدا ہیں اور اس کے علاوہ فرمایا ، " راہ، حق اور زندگی میں ہوں، کوئی میرے وسیلے کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔ " (یوحنا 14:6)

Posted in: مسیحی تعلیمات, خُدا, بائبل مُقدس, یسوع ألمسیح, اسلام, مُحمد, تفسیر القران | Tags: | Comments (6) | View Count: (33718)

Comments

  • Some body should teech you about religion.
    21/11/2014 5:52:32 PM Reply
    • @zain: I think you should read Qur'an because your own book admonishes Muslims to get taught about your religion by Christians :)
      15/01/2015 11:41:43 AM Reply
    • @zain: brother you said that somebody must teach us about what religion is about, yet Qur'an states that if you people (Muslims) don't understand in religion then u must go to those who have books before Islam, so my brother I advice you to come to us for knowing the truth! (Sura 10:94) (Y. Ali) If thou wert in doubt as to what We have revealed unto thee, then ask those who have been reading the Book from before thee: the Truth hath indeed come to thee from thy Lord: so be in no wise of those in doubt. (Sura 10:94) (Asad) AND SO, [O man,] if thou art in doubt about [the truth of] what We have [now] bestowed upon thee from on high, [115] ask those who read the divine writ [revealed] before thy time: [116] [and thou wilt find that,] surely, the truth has now come unto thee from thy Sustainer. Be not, then, among the doubters - (Sura 10:94) (Picktall) And if thou (Muhammad) art in doubt concerning that which We reveal unto thee, then question those who read the Scripture (that was) before thee. Verily the Truth from thy Lord hath come unto thee. So be not thou of the waverers Blessings
      25/11/2014 7:17:31 AM Reply
  • عزیز سمیر اور عابد میری رائے میں یہ مشورہ آپ کو شام ، اعراق میں موجود جہادی تنظیموں کو بھی دینا چاہئے کہ وہ بائبل مقدس پڑھ کر یہ سب کچھ کررہے ہیں یا پھر اپنی پیاری کتاب قرآن اور احادیث کا مطالعہ کرکے۔ شکریہ
    04/09/2014 9:22:16 AM Reply
  • I agree with Mr. Sameer all the readers are requested to read Quran and Hadith
    12/08/2014 8:48:33 AM Reply
  • What a poor explanation of Quran and Hadith. Please have an education then explain all these. These explanation are wrongly displayed by you. Get a life I request to all the readers instead of believing on these explanation you should bring Hadith and Quran and compare with his explanations
    12/08/2014 8:38:19 AM Reply
Comment function is not open
English Blog