en-USur-PK
  |  
12

مسیح کون ہیں؟

posted on
مسیح کون ہیں؟

WHO IS CHRIST?

مسیح کون ہیں؟

ایک بار جناب مسیح نے پوچھا کہ: "لوگ مجھے کیا کہتے ہیں؟" (لوقا 18:9)۔ یہ سب سے اہم سوال ہے جس کا کبھی انسان کو سامنا کرنا پڑا ہے۔ دُنیا کے آخر تک گروہوں، تہذیبوں اور مکتبہ ہائے فکر میں مسیح کی شخصیت نقطہ انفصال بنی رہے گی۔ روئے زمین پر ہر زمانے کی کلیسیا کا یہ یقین کامل رہا ہے کہ مسیح کی شخصیت میں خدا اور اِنسان کا میل پنہاں ہے۔

کوئی یہ پوچھ سکتا ہے کہ "کلیسیا کو کس بات نے مجبور کیا کہ یہ ایمان رکھے کہ مسیح خدا کا بیٹا ہے؟" اِس کا جواب مسیح کی الوہیت کے ثبوت میں پایا جاتا ہے۔

قریباً ایک ہزار سال کی مدّت کے دوران آسمان سے ایک الہٰی ہستی کے ظہور کی بابت بنی اسرائیل میں نبوتیں مدون ہوئیں، یعنی وہ ہستی جو دُنیا کو بچانے کا وسیلہ بننے والی تھی، ابرہام کی نسل سے، یہوداہ کے قبیلے سے، جناب  حضرت داود کے خاندان سے تعلق رکھے گی اور قادر مطلق اور ازلی خدا کا مظہر ہو گی۔ مسیح کی پیدایش سے صدیوں پہلے یہ نبوتیں کافی زبان زد عام تھیں اور قبول کی گئیں۔

سپرجن جو ایک مشہور واعظ اور مردِ خدا تھے، کہتے ہیں کہ مسیح تاریخ عالم میں مرکزی صداقت ہیں۔ تاریخ کا ہر ایک دھارا اُن کی شخصیت سے آ کر مل جاتا ہے۔ ساری چیزیں یا تو اُس کی طرف بڑھتی ہیں یا اُس سے دور ہوتی جاتی ہیں۔ تاریخ مسیح کی منشا کے مطابق بڑھتی جا رہی ہے۔ اُس کے معجزات اور پُر شوکت الفاظ اُس کی تعلیمات کی صداقت کے گواہ ہیں اور اُس کے ابنِ خدا ہونے کے دعوے کی صحت کے خاص ثبوت فراہم کرتے ہیں۔

جب مسیح اِس زمین پر تھے تو آپ نے مردوں کو زندگی بخشی، جیسے کہ انجیل مقدس کے اِس حوالہ سے واضح ہے: "جب وہ شہر کے پھاٹک کے نزدیک پہنچا تو دیکھو ایک مردہ کو باہر لئے جاتے تھے۔ وہ اپنی ماں کا اکلوتا بیٹا تھا اور وہ بیوہ تھی اور شہر کے بہتیرے لوگ اُس کے ساتھ تھے۔ اُسے دیکھ کر خداوند کو ترس آیا اور اُس سے کہا مت رو۔ پھر اُس نے پاس آ کر جنازہ کو چھوا اور اُٹھانے والے کھڑے ہو گئے اور اُس نے کہا اے جوان میں تجھ سے کہتا ہوں اُٹھ۔ وہ مردہ اُٹھ بیٹھا اور بولنے لگا اور اُس نے اُسے اُس کی ماں کو سونپ دیا" (لوقا 7: 12-15)۔

جب مسیح نے اپنے زندہ ہو جانے کے بعد بذریعہ رویا یوحنا رسول پر خود کو ظاہر کیا تو فرمایا: "خداوند خدا جو ہے اور جو تھا اور جو آنے والا ہے یعنی قادر مطلق فرماتا ہے کہ میں الفا اور اومیگا ہوں" (مکاشفہ 8:1)۔ آپ نے یہ بھی فرمایا: "دُنیا کا نور میں ہوں جو میری پیروی کرے گا وہ اندھیرے میں نہ چلے گا بلکہ زندگی کا نور پائے گا" (یوحنا 12:8)، "زندگی کی روٹی میں ہوں۔ جو میرے پاس آئے وہ ہرگز بھوکا نہ ہو گا اور جو مجھ پر ایمان لائے وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا" (یوحنا 35:6)۔ اِس طرح ہمیں یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ صرف مسیح ہی زندگی اور اطمینان ہے۔

بعد کی کونسل میں روح القدس کی مدد سے کلیسیا کے ذریعے اتھناسیس نے مسیحی ایمان کا اختصار یوں کیا ہے :

(1) طالبِ نجات ہر چیز سے پہلے مسیحی کلیسیا کے جامع ایمان کا یقین کرے۔

(2) وہ عالمگیر ایمان جامع یہ ہے کہ ثالوث میں خدا واحد کی پرستش اور توحید میں ثالوث کی پرستش کی جائے۔

 

(3) نہ اقانیم مخلوط کئے جائیں نہ جوہر میں فصل پیدا کی جائے۔

(4) باپ کا ایک اقنوم ہے، بیٹے کا ایک اقنوم ہے، روح القدس کا ایک اقنوم ہے۔ لیکن باپ بیٹا اور روح القدس لاہوت واحد ہے یعنی وہ الوہیت میں واحد، مجد میں مساوی اور جلال و بزرگی میں ابدی ہیں۔

(5) جیسا باپ ہے، ویسا ہی بیٹا اور ویسا ہی روح القدس ہے۔

(6) باپ غیر مخلوق، بیٹا غیر مخلوق، روح القدس غیر مخلوق ہے۔ لیکن تین غیر مخلوق ہستیاں نہیں بلکہ واحد غیر مخلوق ہے۔

(7) باپ غیر محدود، بیٹا غیر محدود، روح القدس غیر محدود، لیکن تین لا محدود ہستیاں نہیں بلکہ واحد لا محدود ہے۔

(8) باپ ازلی، بیٹا ازلی، روح القدس ازلی، پھر بھی تین سرمدی و ازلی ہستیاں نہیں بلکہ واحد ازلی ہستی ہے۔

(9) باپ نے ہر شے کو اپنے قبضہ قدرت میں رکھا ہے، بیٹا بھی ضابط الکل ہے اور روح القدس بھی منتظم الکل ہے، لیکن تین ضابط و منتظم نہیں بلکہ ایک ہی ضابط الکل ہے۔

(10) باپ خدا ہے، بیٹا خدا ہے، روح القدس خدا ہے لیکن تین خدا نہیں بلکہ ایک ہی خدا ہے۔

(11) باپ ربّ (خداوند) ہے، بیٹا ربّ ہے، روح القدس ربّ ہے لیکن تین ارباب نہیں بلکہ ربّ واحد ہے۔

(12) مسیحی سچائی ہمیں سکھاتی ہے کہ ہم یہ اعتراف نہ کریں کہ ہر اقنوم بذاتہ خدا اور ربّ ہے، دین جامع بھی ہمیں منع کرتا ہے کہ ہم تین خداں اور تین ارباب کو مانیں۔

(13) ہمارا تو ایک ہی باپ ہے، تین باپ نہیں، ایک بیٹا ہے، تین بیٹے نہیں، ایک ہی روح القدس ہے، تین روح القدس نہیں۔

(14) اِن تین ثالوث میں ایک بھی ایسا نہیں جو ایک دوسرے سے بڑا ہے یا چھوٹا ہے بلکہ سارے اقانیم ساتھ ساتھ ازلی ہیں اور برابر ہیں۔

(15) چنانچہ اب تک جو کچھ کہا گیا ہے اس سے یہ مستنبط ہے کہ ثالوث میں وحدانیت کی اور وحدانیت میں ثالوث کی عبادت کی جائے۔

(16) سچا اور سیدھا ایمان مسیحی یہ ہے کہ یسوع مسیح باپ کے جوہر سے قبل الدہور مولود ہے اور خدا ہے۔ وہ ماں کے جوہر سے اِنسان بنا اور ایک عصر (دھر یا زمانہ) میں مولود ہے۔

(17) گو کہ یسوع مسیح الٰہ اور اِنسان ہے، پھر بھی وہ ایک ہی مسیح ہے دو نہیں۔ مسیح جسم میں الوہیت کو تبدیل کر کے اِنسان نہیں بنا۔ بلکہ اِنسانیت اور الوہیت کے اتحاد و امتزاج سے اِنسان ہو گیا۔

Posted in: مسیحی تعلیمات, خُدا, بائبل مُقدس, یسوع ألمسیح, نجات | Tags: | Comments (0) | View Count: (23564)
Comment function is not open
English Blog