en-USur-PK
  |  
21

سورہ فاتحہ

posted on
 سورہ فاتحہ

سورہ فاتحہ

Sura Fatiha

(The Opening Chapter of the Quran)

Expounds these well-known lines,

Pointing out the need of a pure heart;

Jesus Christ is God’s “Path” for us.

1900

Rev. Rouse


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ  الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ  مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ  إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ

ترجمہ: شروع اللہ کے نام سےجو بڑا مہربان نہایت رحم والا۔ سب تعریف اللہ کو ہے۔ جوصاحب سارے جہان کا بہت مہربان نہایت رحم والا۔ مالک انصاف کے دن کا ۔تجھی کی ہم بندگی کریں۔اورتجھی سے مدد چاہیں۔ چلا ہم کو راہ سیدھی۔ راہ اُن کی جن پر تونے فضل کیا۔ نہ جن پر غصہ ہوا۔ اورنہ بہکنے والے۔

          مسلمان بھائیو! جب آپ نماز پڑھتے ہیں تواس کے معنی سمجھنے کے بغیر اس کوطوطے کی طرح دھُرانا نہیں چاہیے۔لیکن اس کے معنوں کوسمجھ کر خدا سے دعا مانگنی چاہیے کیونکہ یہ" فاتحہ" جس کو آپ بار بار دہراتے ہیں ۔ بہت اچھی ہے۔

                                                بِسْمِ اللَّهِ ۔۔۔۔۔۔" بہت خوب ہے۔ ہمیں ہرایک بات خدا کے نام پر بھروسہ کرکے کرنی چاہیے۔ کافر خدا کا نام نہیں جانتے لیکن وہ جوخدا سے ڈرتےہیں۔ ہروقت خدا کانام لے کے کام وکلام کرتےہیں۔ لیکن ضروری امر ہے کہ ہم اِس کونیک نیتی سے کریں۔

فرض کرو کہ بِسْمِ اللَّهِ کرکے  نماز پڑھتے اورسجدہ سے اُٹھ کر فوراً جھوٹ بولنا یا اپنے بھائی کو دھوکا دینا یا گالیاں دینا شروع کریں توکیایہ خوب ہے؟ ہرگز نہیں۔ لیکن ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ دُکاندار جلدی جلدی اپنی نماز پڑھتاہے اور پھرفوراً  اپنے خریدا ر کو جھوٹ بول کر دھوکا دینا چاہتاہے۔یہ کام محض کافروں کے لائق ہے پر جب آپ بِسْمِ اللَّهِ کرکے نماز پڑھتے ہیں توخبردار کہ آپ سے بُرے کام سرزد نہ ہوں۔

                        الْحَمْدُ لِلَّهِ اس میں کوئی شک نہیں کہ اُسکی تعریف اوراُس کا جلال ظاہر کرنا ہم سب پر فرض ہے۔

                        رَبِّ الْعَالَمِينَ   بیشک سچ ہے۔ خدا نے دنیا کو بنایا اوراس کو دن بدن سمجھاتا ہے۔ وہ سب کا بادشاہ ہے۔ چنانچہ ہمیں اس کے حکموں کو ماننا چاہیے۔ ورنہ وہ اُس بادشاہ کی طرح جوکہ شریروں کو سزا دیتا ہے ہمیں سزا دیگا۔

                        الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ  یہ سچ ہے۔ اگروہ رحیم نہ ہوتا توہم گنہگار کیونکہ بچ سکتے  صرف اُس کی رحمت اور فضل سے ہم نجات پاسکتے ہیں۔

                        مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ  یہ بھی سچ ہے۔ عدالت کے دن سب آدمی اُسکے سامنے کھڑے ہونگے اوراپنے کاموں کا حساب دینگے ۔ چونکہ وہ خداوند ہے وہ پوری پوری عدالت کریگا۔

                        إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ۔یہ بات نہایت اچھی ہے۔ جولوگ خدا کی پرستش نہیں کرتے اور بتوں کو پوجتے ہیں کافر ہیں۔ وہ خدا کے حکموں کو توڑتے ہیں۔ یہ بات اُسکے حضور سزا کے لائق ہے۔ چاہیے کہ ہم صرف اُسی کی پرستش کریں اورہمیشہ اُسی پر بھروسہ رکھیں۔

                        اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ ۔ایسی دعا کرنا سچ مچ بہت عمدہ ہے۔ ہم سب گنہگار ہیں۔ہم بُرے رستہ میں چلنے کوپسند کرتے ہیں۔ شیطان کوشش کرتاہے ۔ کہ ہم بُرے رستہ پر چلیں اورخدا کی مدد کے بغیر ہم کسی طرح سے خدا کے حکموں پر اور صراط المستقیم  پر نہیں چل سکتے۔

            صِرَاطَ الَّذِينَ۔۔۔ خدا ہمیشہ اپنے لوگوں سے محبت کرتاہے" اوراپنے رحم سے اُن کو سیدھا دکھلاتاہے اور اُن کوطاقت بھی دیتاہے کہ وہ اُس راہ پر چلیں۔

                        غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ۔۔اکثر اشخاص بُرائی کی طرف جاتے ہیں۔خدا اُن سے ناراض ہوتاہے۔اور وہ آخر کار دوزخ میں اپنا حصہ پائینگے۔ اگرہم اُن کے ساتھ چلیں توہم اُن کے ساتھ ہلاک ہونگے۔

                        اِس لئے ہمارے لئے یہ مناسب ہے۔ کہ اُس کے ساتھ ساتھ خدا کے بندوں کے رستوں پرچلیں تاکہ تباہ نہ ہوں۔ حاصل کلام ہم تسلیم کرتے ہیں کہ سورہ فاتحہ کی تعلیم بہت خوب ہے۔ جب آپ دُعا میں اُس کو دہراتے ہیں۔ تواُس کو معنوں کو سمجھ کر دعا مانگیں تاکہ وہ آپ کو راہِ مستقیم  پر چلائے۔ لیکن یاد رہے کہ یہ نیک راہ پاکیزگی کا رستہ ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ ہمیں خدا کی پرستش کرنی چاہیے لیکن پاک چال وچلن کا بسر کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔بہت سے خیال کرتے ہیں کہ اگرہم صرف نماز پڑھیں۔ زکواۃ دیں۔ روزہ رکھیں۔ اورایسی اور باتیں کریں توہم ضرور بچ جائینگے۔ لیکن خدا صرف اِن ظاہری کاموں ہی سے خوش نہیں ہوتا۔ بلکہ ظاہر میں پاک چال وچلن اور باطن میں ایک پاکدل طلب کرتاہے۔ اگرہم جھوٹ بولیں اور دھوکادیں۔ لڑائی کریں اور زنا اور دوسرے گناہوں میں مشغول رہیں تو خدا ہم سے کبھی خوش نہیں ہوگا کہ ہم ظاہری طور سے مذہب کے اُمور میں بڑے سرگرم ہوں۔یہ سب کام بُری راہ سے متعلق ہیں۔ پس اگرہم دعا مانگیں کہ خدا ہمیں راہ مستقیم  پر لے جائے اورپھر بھی بُرے کام کرتے  جائیں توپھر ہم نماز صرف طوطے کی طرح ادا کرتے ہیں۔ طوطے کی طرح بھی نہیں بلکہ اس سے بھی بُری طرح سے کیونکہ ہم حقیقتاً ریاکاربن چکے کیونکہ طوطے کی طرح ہم معصوم نہیں۔ بلکہ ہم فعلاً خدا کا دھوکا اورمکاری سے غصہ دلاتے ہیں۔ خدا اُن کی نماز سے کبھی خوش نہیں ہوتاجوکہ گناہ کی عادت رکھتے ہیں۔

          ایک اور بات غور کے لائق ہے کہ نماز کے وقت آپ اکثر کہتے ہیں " رَبِّ الْعَالَمِينَ   '۔۔۔ وہ رحیم ہے اوراس بناء پر ہم نجات کے اُمیدوار ہیں۔ کیونکہ ہم سب گنہگار ہیں اوراگر خداوند رحم کرکے ہمارے گناہوں کی معاف نہ کرے توہم کسی طرح سے دوزخ کے عذاب سے بچ نہیں سکتے ۔لیکن جب خدا "مالک" اور" مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ   کا ہے۔تووہ کس طرح سے رحم کرسکتاہے؟ فرض کرو کہ ایک آدمی نے خون کیا ہے۔ چاہے اس کا مقدمہ کیسے ہی رحیم مجسٹریٹ  کے سامنے پیش ہو تو وہ اس پر رحم دکھلانیکا مقدور نہیں رکھتا۔ اس کو عدالت کے قانون کے مطابق انصاف کرنا پڑیگا۔ گو وہ کتنا ہی رحم کرنا پسند کرے لیکن ازروئے  قانون اسکو پھانسی  کی سزا دینی پڑیگی۔ یہی ہمارا حال ہے۔ ہم سب گنہگار  ہیں۔ ہم ہرروز گناہ کرتے ہیں۔ ہم ہر ایک برس میں سینکڑوں گناہ کرتے ہیں اور ہزاروں گناہ ہم اپنی زندگی میں کرتے ہیں۔لیکن خدا تعالیٰ جس کا نام عدل یعنی راستبازی ہے مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ  اور اس سبب سے آخری دن ہرایک آدمی کا اُس کے اعمال کے مطابق انصاف کرنا ہوگا۔ اس حالت میں وہ عدالت کے دن کس طرح سے رحم ظاہر کرسکتا ہے؟ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ 

کیونکر رحیم ہوسکتاہے۔ یہ مشکل محض انجیل مقدس کی تعلیم سے حل کی جاتی ہے۔

          انجیل شریف میں لکھاہے کہ  جنابِ مسیح نے گنہگار وں کے لئے اپنی جان دی۔ اورگناہ کے لئے کفارہ کیا۔ اُس کفارہ کے وسیلے سے راستباز خدا گنہگاروں پر رحیم ہوسکتاہے۔ مسیح نے ہمارے گناہوں کا بوجھ اپنے اُوپر اٹھالیا اور وہ سزا جوکہ گنہگاروں کو ملنی لازم تھی آپ نے سہی۔ ہم اپنے گناہوں کے سبب سے گویا خدا کے قرضدار تھے لیکن مسیح نے قرض ادا کرکے ہمیں آزاد کیا۔ وہ آدمی جوکہ مسیح میں پناہ لیتے ہیں وہ گناہ کے نتائج سے بچ جاتے ہیں۔پس صرف اُسی ہی کے ثواب سے خدا جو" مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ   ہے۔رحیم ہوسکتاہے۔ خُدا اُن پر اپنا بوجھ مسیح پر نہیں ڈالتے یا اُس سے تعلق نہیں رکھتے رحم نہیں کرسکتا۔ وہ عدالت کے دن مسیح کے حضور حساب دینے کے لئے کھڑے ہونگے اوراپنے گناہوں کے سبب سے بہشت میں جانے کے لائق نہ ٹھہرینگے۔بلکہ ضرور دوزخ میں جائینگے۔ مسلمان بھائیو! اگرآپ چاہتے ہیں کہ آپ خدا کی رحمت میں شریک ہوں۔ اوراگرآپ انصاف کے دن رہائی پانا چاہتے ہیں تو مسیح کا پیروکار ہونا اوراپنا بوجھ اُن پر ڈالنا چاہیے۔چنانچہ انجیل مقدس میں لکھا ہے کہ " ہم اُس میں (یعنی مسیح) ہوکے اُسکے خون کی بدولت چھٹکارا یعنی گناہوں کی معافی اُسکے نہایت فضل سے پاتے ہیں۔ افسیوں ۱: ۷ اورپھر یوں لکھا ہے" وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ ہے۔ فقط ہمارے گناہوں کا نہیں بلکہ تمام دنیا کے گناہوں کا بھی" دیکھو خدا کا برہ جوجہان کا گناہ اٹھالیجاتا ہے" اور رسولوں کے اعمال میں یوں لکھا ہے" کسی دوسرے سے نجات نہیں کیونکہ آسمان کے تلے آدمیوں کو دوسرا نام نہیں بخشا گیا۔ جس سے ہم نجات پاسکیں۔ دیکھو خط افسیوں کو ۱: ۷ یوحنا کا پہلا خط ۲: ۲ ۔ یوحنا کی انجیل ۱: ۲۹ رسولوں کے اعمال ۴: ۱۲۔

                        نماز میں ہمارےمسلمان بھائی کہنے کے عادی ہوگئے ہوکہ" اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ

بھائیو! خدا اُن لوگوں کو پیار کرتاہے جوکہ مسیح پر بھروسہ کرتے ہیں۔ کیونکہ ہم انجیل مقدس میں پڑھتے ہیں"۔ مسیح پر ایمان لاؤ۔ اورتم نجات پاؤ گے۔ اعمال ۱۶: ۳۱۔

                        منجی عالمین ربنا مسیح نے خود فرمایا " راہ۔ حق اور زندگی میں ہوں۔ کوئی آدمی بغیر میرے وسیلے باپ کے پاس آنہیں سکتاہے۔ یوحنا ۱۴: ۶" پس وہی راہ ہے اوراگرہم اُس راہ پر چلیں توہم بچ سکتے ہیں۔ مسیح کے سچے پیروکار بہشت میں جائینگے۔

          مسلمان بھائیو! خدا ہمارا دل چاہتاہے۔ اگرہم اُس کو اپنا دل دیدیں۔ اوراُس کے حکم کو مانیں اوراُس راہ پر چلیں جوکہ اُس نے معافی اور نجات کے لئے بنایا ہے توہم بہشت میں پہنچ جائیں گے۔ مسیح ہی خدا کی راہ ہیں۔ کوئی اور نجات کی راہ نہیں ہے نجات قرآن کودُہرانے سے نہیں ملتی۔ لیکن مسیح پر ایمان لانے سے ملتی ہے۔اگرہم مسیح کے وسیلے سے روح القدس پائیں توہمارے دل کے خیالات اورہمارا چال چلن پاک ہوجائیگا۔ بھائیو! سیدنا مسیح پر ایمان لے آؤ۔

تمام شد

مشن پریس لودیانہ ایم ۔ وائلی ۔ منیجر

 

Posted in: مسیحی تعلیمات, بائبل مُقدس, یسوع ألمسیح, خُدا, اسلام, مُحمد, تفسیر القران | Tags: | Comments (0) | View Count: (19717)
Comment function is not open
English Blog